(ایجنسیز)
فلسطین کے مقبوضہ شہروں بیت المقدس اور رام اللہ میں متعین یورپی یونین کے دو قونصلیٹ جنرل نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں محصور شہرغزہ کی پٹی میں بدترین انسانی بحران کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل پر عائد کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی قونصل جنرل کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پیدا ہونے والے انسانی المیے میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی براہ راست ذمہ دار ہیں جبکہ بالواسطہ طور پر اس کی ذمہ داری غزہ کی حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] پر بھی عائد ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء پانی، خوراک، ادویات، بجلی، گیس، تعمیراتی سامان کی شدید قلت ہے۔ شہر کی سرحدوں کی بندش کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے مکینوں کا مستقبل خطرے میں گھر گیا ہے۔ اگر یہ بحران مزید چند ماہ برقرا رہتا ہے تو اس کے سنگین مضمرات سامنے آ سکتے
ہیں۔
پی آئی سی کے مطابق یورپی مندوبین کی جانب سے تیار کردہ یہ رپورٹ حال ہی میں برسلز میں یورپی یونین کے 28 ممالک کے سفارت کاروں کو ارسال کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں فلسطین کی موجودہ ابتر انسانی صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالنے کے بعد اس کے ذمہ داروں کا تعین بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی حکمراں حماس نے شہر میں پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کر کے بدترین اقتصادی بحران پرقابو پانے کی کوشش کی ہے۔ اگر حماس کی حکومت حسن انتظام کا مظاہرہ نہ کرتی تو حالات اس سےبھی کہیں زیادہ خراب ہوتے۔
یورپی مندوبین کی تیار کردہ رپورٹ اسرائیلی اخبارات نے بھی شائع کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کو بنیادی ضرورت کی اشیاء کی ترسیل روک غزہ کی پٹی میں انسانی المیہ رونما کرانے کا ذمہ دار ہے۔ رپورٹ میں غزہ کی پٹی کی تمام راہداروں کو غیرمشروط طور پر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔